17نیوز دیجیٹل:
نجی تعلیمی ادارے اسپائر کالج نے اساتذہ کا معاشی استحصال شروع کردیا۔ اینٹری ٹیسٹ کی تیاری کروانے والے اساتذہ کا پورا ڈیپارٹمنٹ (SEED) خارج کردیا اور 2 مہینے کی تنخوائیں روک لیں۔ جبکہ وزٹنگ نوعیت کے اساتذہ کے لاکھوں روپے دینے سے انکار کردیا۔ دوسری جانب 50 کے قریب مستقل نوعیت کے اساتذہ کی گریجوٹی اور بقایا جات دینے سے انکار کردیا۔
اینٹری ٹیسٹ ڈیپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ ہمیں چکر لگوا لگو اکر ذلیل کیا گیا، کبھی ملنے سے انکار تو کبھی ہیلے بہانے بنا کر ہمیں واپس بھیج دیا گیا۔ اکاؤنٹ ہیڈ (محمد شفیق) مینجنگ ڈائریکٹر (مشتاق احمد) اور پروجیکٹ ڈائریکٹر (سید عمیر علی شاہ) سمیت تمام عہدیداران کے پاس باربار درخواست دینے کے باوجود کوئی سدباب نہیں کیا اُلٹا بلیک میل کرکہ خاموش کروا دیا گیا۔
دوسری جانب ایسے اساتذہ جوکہ مستقل حیثیت سے اسپائر کالج میں خدمات سرانجام دے رہے تھے ان کا کہنا ہے کہ کالج چھوڑنے پر ہمیں ہمارے بقاجات (تنخواہ اور گریجوٹی) دینے سے انکار کردیا گیا دن رات چکر لگانے اور تمام عہدیداران سے ملاقاتوں کے باوجود ہمارے بقایاجات ادا نہیں کیے گئے اُلٹہ ہم سے یہ کہہ دیا گیا کہ آپ تو کنٹریکٹ پر تھے آپکی نوعیت مستقل نہیں تھی لہٰذا آپ کو پیسے نہیں دیے جائیں گے جبکہ اساتذہ کا کہنا ہے کہ اُن کے پاس میڈیکل کارڈز، سیلری سلپس سمیت دیگر کوائف موجود ہیں، اساتذہ کا کہنا ہے کہ اسپائر سے کئیں بار مطالبہ کرنے پر بھی ہمیں appointment letter فراہم نہیں کیا گیا۔
نجی تعلیمی ادارہ اسپائر کالج کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ جلد ہی 100 سے زائد اساتذہ مل کر اسپائر کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے اور اسپائر کالج کے ہیڈ آفس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔